مقدس ماہ رمضان میں جہاں دیگر کئی معاملات ایک ساتھ چلنا شروع ہو جاتے ہیں وہاں اس بات کا اندیشہ بھی سر اٹھانے لگتا ہے کہ کہیں ’’وزن بڑھنا شروع نہ ہو جائے، یا پھر افطار اور سحری کے وقت بے تحاشہ کھانے کی بدولت عید کے دن وزن کی زیادتی کا شکار نہ ہو جائیں۔ یہ ایک بے بنیاد مفروضہ ہے دوران رمضان کسی بھی حالت میں وزن کو کم کرنے کی شعوری کوشش نہ کریں، کیونکہ ایسا کرنا آپ کی صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے کچھ لوگ ماہ رمضان میں وزن بڑھانے کی کوشش کرتے ہیں اور کچھ لوگ اپنے موجودہ وزن کو برقرار رکھنے کی سعی کرتے رہتے ہیں۔ لیکن ان میں سے بہت سے افراد ایسے ہیں جو وزن بڑھانے کی کوشش کرتے ہیں اور کچھ لوگ اپنے موجودہ وزن کو برقرار رکھنے کی سعی کرتے رہتے ہیں۔ لیکن ان میں سے بہت سے افراد ایسے ہیں جو وزن کو مزید کم کرنے کے خواہش مند ہوتے ہیں اس بات سے قطعی انکار نہیں کیا جاسکتا کہ روزہ ایک صحت مند جسم یا وزن کو برقرار رکھنے میں چیلنج ثابت ہوتا ہے کیونکہ رمضان کے مہینے میں روزہ کی حالت میں جسم کو مطلوبہ مقدار میں کیلوریز اور پروٹین وغیرہ نہیں ملتی اس لیے وزن میں کمی قدرتی طور پر واقع ہوتی چلی جاتی ہے۔ لیکن اس بات کی شعوری کوشش کرنا کہ پورا دن روزہ میں گزار کر افطار کے وقت بھی برائے نام اشیاء کو کھانا جو جسم کی ضرورت کے مطابق ناکافی ہوں صحت اور جسم دونوں کے لیے ہی نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔اس بات سے آپ کو قطعی طور پر پریشان یا فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں کہ ماہ رمضان میں آپ کو اپنے وزن کے بارے میں آگاہی حاصل کرنے کے لیے ایک انتہائی سادہ طریقہ پر عمل کرنا ہوگا اپنی ہائیٹ یا قد کی لمبائی سے اپنے وزن کو بائی اسکوائر تقسیم کیجئے اگر نتیجہ میں 18.5یا اس سے کم نمبر آئیں تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ آپ کا وزن نارمل سے کم ہے آپ کی اپنے وزن کم کرنے کی مزید کوشش احمقانہ ہی ہوگی۔ عام طور پر روزہ کا دورانیہ ایک دن میں 14,13گھنٹے یا اس سے تھوڑا زیادہ ہوسکتا ہے اس پورے دورانیے میں جسم کو گلوکوز کی ضرورت محسوس ہوتی رہتی ہے گلوکوز جسم کے دیگر نظام کو متوازن رکھنے اور ان کی کارکردگی کو برابر طریقے سے جاری رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔جسم میں پہلے سے اسٹور گلوکوز صرف پانچ گھنٹوں کے لیے جسم کو انرجی یا توانائی مہیا کرتا ہے اس کے بعد مزید گلوکوز درکار ہوتا ہے جو کہ ظاہر ہے کہ روزے کی حالت میں ممکن نہیں کہ پانچ گھنٹوں کے بعد جسم میں گلوکوز کی کمی کو پورا کیا جاسکے، گلوکوز کی یہ کمی نہ صرف کمزوری اور نقاہت کا باعث بنتی ہے بلکہ وزن کم کرنے میں بھی اس کا اہم کردار ہوتا ہے اس لیے یہ کہا جاسکتا ہے کہ وزن میں کمی جسم میں گلوکوز کی مقررہ مقدار سے کم ہو جانے پر واقع ہوتی ہے۔
دوران رمضان وزن میں مزید کمی نہ کی جائے اس کے لیے آپ کو خود کوشش کرنا ہوگی۔ اپنے افطار کو دو حصوں میں تقسیم کرلیں۔ اکثر افراد اس بات کو نظر انداز کردیتے ہیں اور جیسے ہی افطار کا وقت شروع ہوا سلاد، سوپ، پھل وغیرہ بے تحاشہ کھاتے چلے جاتے ہیں اور دسترخوان کی بنیادی یا خاص ڈشوں کو نظر انداز کردیتے ہیں اسی لیے جسم کو اس کے مطلوبہ مقدار کی کیلوریز نہیں ملتیں۔ اس طریقہ افطار کے بجائے اگر آپ اپنے افطار کو دو حصوں میں بانٹ لیں تو یہ آپ کے لیے ہر طرح سے بہتر ثابت ہوگا۔ افطار کا پہلا حصہ میں کھجور، ایک گلاس پانی، سوپ اور سلاد پر مشتمل ہونا چاہیے۔ اس کے بعد آپ مغرب کی نماز پڑھنے جائیں اور پھر واپس آنے کے بعد مذکورہ بالا اشیاء کی بجائے دستر خوان کی بنیادی ڈشز سے لطف اندوز ہوں اس طریقہ سے سب سے پہلا فائدہ تو یہ ہوگا کہ آپ دستر خوان پر موجود تمام اشیاء کھا سکیں گے اور دوسرا آپ کے جسم میں کیلوریز اور پروٹین اور حراروں کی مکمل مقدار بھی پوری ہو جائے گی افطار ہمیشہ ہلکا ہی رکھیں پھر اس کے بعد ایک دو گھنٹوں کے وقفہ کے بعد آپ اپنا مکمل کھانا تناول کرسکتے ہیں یا رکھیں یہ طریقہ افطار ہر طرح سے موثر ثابت ہوتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں